کعبہ جانا لاحاصل ، ناحق دِیر پرستی ہے

چشمِ بصیرت وا ہے اگر ، کعبہ دل کی بستی ہے

بھول بھی جاؤ جانے دو میری وفا اور اپنی جفا

تم پر کیا الزام مرے شوق کی کوتاہ دستی ہے

رات کی تاریکی میں جب یاد کسی کو کرتا ہوں

دل کے ظلمت خانے میں اک بجلی سی ہنستی ہے

اک پیری صد عیب نہیں اک پیری اور لاکھوں عیب

دیکھ سفیدی بالوں کی صبحِ پیری ہنستی ہے

دنیا والو مفلس کی حالت پر کیا ہنستے ہو

اس کی ہستی کچھ نہ سہی ، دنیا کی کیا ہستی ہے

جنسِ محبت کی قیمت اہلِ باطن سے پوچھو

اہلِ ظاہر کیا جانیں ، کیا مہنگی کیا سستی ہے

ایک ہی جلوے کی قیمت ہے عشرتؔ ایمانِ نورِ دل

جن داموں بھی مل جائے چیز نہایت سستی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]