کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر کیا چیز ہے دُنیا بھول گیا

یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے دل ذوقِ تماشہ بھول گیا

پھر روح کو اذنِ رقص ملا، خوابیدہ جنوں بیدار ہوا

تلوؤں کا تقاضہ یاد رہا نظروں کا تقاضہ بھول گیا

احساس کے پردے لہرائے ایماں کی حرارت تیز ہوئی

سجدوں کی تڑپ اللہ اللہ سر اپنا سودا بھول گیا

پہنچا جو حرم کی چوکھٹ تک اک ابرِ کرم نے گھیر لیا

باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے کیا مانگا اور کیا بھول گیا

جس وقت دعا کو ہاتھ اُٹھے یاد آ نہ سکا جو سوچا تھا

اظہارِ عقیدت کی دُھن میں اظہارِ تمنّا بھول گیا

ہر وقت برستی ہے رحمت کعبے میں جمیلؔ اللہ اللہ

خاکی ہوں میں کتنا بھول گیا عاصی ہوں میں کتنا بھول گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]