کمالِ بخت ہے ان کی توجہات کی بات

چمک دمک ہے نگاہِ نوازشات کی بات

بڑی حسین و مقدس ہے ایک رات کی بات

ہوئی خدا سے تھی جب فخرِ کائنات کی بات

تم اپنے ذوقِ عمل میں بھرو صداقتِ عشق

نگہ بلند ہو جب وہ کریں نجات کی بات

فسوں سماعتِ قرطاس میں بکھرنے لگا

برائے نعت ہوئی جب قلم دوات کی بات

بہ فیضِ کُن تیرے جلوے کا عکس ہے بے شک

جو منظروں کی زباں پر ہے تیری نعت کی بات

فروغِ درسِ نبی کی تمام تابش ہے

لبوں سے ہٹتی نہیں جو لبِ فرات کی بات

تمام عزتیں ہیں آپ کی عطا ورنہ

نہ میری ذات کی وقعت نہ میری بات کی بات

جو باغِ دینِِ محمد سے موج اٹھتی ہے

اسی سے بنتی ہے خوشبوئے شش جہات کی بات

دکھائی دیتے ہیں ماہ و حجر مطیع اب بھی

سنائی دیتی ہے جب ان کے معجزات کی بات

وہ رہنما ہیں تو کچھ خوفِ رائیگانی نہیں

جُڑی ہوئی ہے یقیں سے توقعات کی بات

مدینے جا کے وہ سب بے نیازِ غم ہوئے ہیں

جو کرتے رہتے تھے ہر وقت مشکلات کی بات

وجود ہو نہ مخل جلوہ گاہِ اطہر میں

کہاں، یہ لے کے چلی ہے تصورات کی بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]