کوئی فکر لو نہیں دے رہی’ کوئی شعرِ تر نہیں ہورہا

رہ نعت میں کوئی آشنا ‘ مرا ہم.سفر نہیں ہورہا

میں دیار حرف میں مضمحل’ میں شکستہ پا میں شکستہ دل

مجھے ناز اپنے سخن پہ تھا سو وہ کارگر نہیں ہورہا

مرے شعر اس کے گواہ ہیں ‘ کہ حروف میری سپاہ ہیں

مگر اب جو معرکہ دل کا ہے’ وہی مجھ سے سر نہیں ہو رہا

نہ تو علم میری اساس تھا’ نہ میں رمز ِ عشق شناس تھا

فقط اک ہنر مرے پاس تھا ‘ یہ جو بار ور نہیں ہورہا

کسی زخمہ ور کی تلاش میں مرے تار ِجاں ہیں کھنچے ہوئے

مرے شہر ِ دل کے سکوت میں کوئی نغمہ گر نہیں ہورہا

مرے چارسمت یہاں وہاں ‘مرے ہر خیال کی دھجیاں

کہ حریم حرمت حرف میں کوئی معتبر نہیں ہورہا

یہ جو راہ میری طویل ہے ‘ مری گمرہی کی دلیل ہے

مری منزلیں ہیں وہیں کہیں ‘ مرا رخ جدھر نہیں ہورہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]