کوئی مثال ہو تو کہیں بھی کہ اس طرح
افسوس تم نے ہجر کے نوحے نہیں سُنے
ہم نے سفر چنے تھے کبھی جس کے زعم میں
اس نے ہماری راہ کے کانٹے نہیں چُنے
نیندیں تمام عمر رفو مانگتی رہیں
دل نے تمام عمر فقط خواب ہی بُنے
گویا کہ اس پہ شامِ الم ہی نہیں ڈھلی
جو یہ کلام سنتے ہوئے سر نہیں دُھنے
ممکن کہاں کہ عمر تخیل کا ساتھ دے
ہم چھوڑ جائیں گے کئی اشعار اَن سُنے