کوئی مثل مصطفی کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

کسی اور کا یہ رتبہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

اُنہیں خَلق کر کے نازاں ہوا خود ہی دستِ قدرت

کوئی شاہکار ایسا کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

کسی وہم نے صدا دی کوئی آپ کا مماثل

تو یقیں پُکار اٹھا کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

مرے طاق جاں میں نسبت کے چراغ جل رہے ہیں

مجھے خوف تیرگی کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

مرے دامن طلب کو ہے انہی کے در سے نسبت

کسی اور سے یہ رشتہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

میں ہوں وقف نعت گوئی کسی اور کا قصیدہ

مری شاعری کا حصہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

سرِ حشر ان کی رحمت کا صبیحؔ میں ہوں طالب

مجھے کچھ عمل کا دعویٰ کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]