کوئی ہم پایہ ، نہ ثانی ترا کونین میں ہے

تجھ سا بے سایہ نظر آیا نہ دارین میں ہے

عین ملتا ہے جو رب سے تو عرب بنتا ہے

اک حقیقت ہے جو پوشیدہ اسی عین میں ہے

سر تو بس حکم پہ جھکتا ہے سوئے بیت حرم

سجدہ دل رخِ محبوب کے قوسین میں ہے

عرشِ اعلیٰ کا بھی اعزاز بڑھا ہے ان سے

سلسلہ فیض کا ایسا ترے نعلین میں ہے

جگمگاتے ہیں اسی سے مرے باطن کے نقوش

جلوہ حسنِ ازل ایسا رچا نین میں ہے

گور میں آکے چلے جائیں گے کچھ پوچھے بغیر

پاسداری تری نسبت کی نکیرین میں ہے

عشقِ سرکار نے ہر غم سے کیا ہے آزاد

مفلسی میں بھی مری روح بڑے چین میں ہے

جس کے انوار سے ہے قطب زمانہ روشن

ہے وہی نور جو سبطین کریمین میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]