کون کہتا ہے مجھے شان سکندر دے دے

میرے معبود مجھے فقر ابو ذرؑ دے دے

مالک لوح و قلم، بہر جہاد قلمی

مجھ کو الفاظ و مفاہیم کا لشکر دے دے

عشق جو تو نے اویس قرنیؑ کو بخشا

ہو جو ممکن تو مجھے اس سے فزوں تر دے دے

تاجور بھی میرے قدموں میں سعادت ڈھونڈیں

زینت سر کو جو نعلین پیمبر دے دے

جن کو سرکار نے بخشا شرف گویائی

لعل و یاقوت نہ دے، مجھ کو وہ کنکر دے دے

تیرے محبوب نے جو پیٹ پے باندھا اکثر

وسعت رزق نہ دے، مجھ کو وہ پتھر دے دے

ظاہری تن کے لئے اور نہ کفن کو کپڑا

جو میرے عیب چھپا دے وہی چادر دے دے

وقت کے مرحب و عنتر سے نمٹنے کے لئے

پھر کوئی فاتح خيبرؑ سا غضنفر دے دے

اور سبط جعفرؔ کی تو بخشش کو یہی کافی ہے

…کہ غلامی در آل پیمبر دے دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]