کُن سے ماقبل کے منظر کی ہے تطبیق الگ

جوہرِ نُور ہے تُو، تیری ہے تخلیق الگ

خُوب ہیں حرف و معانی و لغت، بحر و عروض

نعت لکھنے کو مگر چاہیے توفیق الگ

کوئی امکان بھی دے مرکزِ پُرکارِ خیال

خامۂ شوق تو لے آیا ہے تشویق الگ

خوبیاں یوں تو ہر اک کی ہیں بیاں میں محصور

تیرے اوصاف کہ ان کی ہوئی تنسیق الگ

مجھ کو بھی مان تھا نسلوں کی غلامی پہ، مگر

مل گئی شافعِ محشر سے بھی توثیق الگ

وہ خدا کے ہیں، خدا اُن کا ہے، بس بات تمام

اس تناظر میں نہیں رکھنی ہے تفریق الگ

“اُنہیں جانا، انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام”

جس کو کرنی ہے وہ کرتا رہے تحقیق الگ

دیکھ کر فردِ عمل جاں پہ بنی تھی، لیکن

سامنے آ گئی پھر نعت کی تعلیق الگ

شاعر ایسے تو سلاطین نے دیکھے ہیں بہت

مگر اے جانِ سخن آپ کا منطیق، الگ

آپ کے بحرِ عنایت کی کہاں مثل و مثیل

اُس کی وسعت ہے جُدا،اُس کی ہے تعمیق الگ

بات بن جائے گی مقصود ! چلو شہرِ کرم

ہم فقیروں کی درِ شہ پہ ہے ترزیق الگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]