کِس کو اُن کی شان و رِفعت کا پتہ معلوم ہے

حق تعالیٰ کو نبی کا مرتبہ معلوم ہے

اُن پہ جُملہ عالمیں کے مُنکشِف احوال ہیں

کب کہاں کیا ہو رہا ہے ہو چُکا معلوم ہے

ہر کسی کے دل کی اُن پر کیفیت بھی ہے عیاں

ہو گا جس پر جس کسی کا خاتمہ معلوم ہے

غیب اُن پر حق تعالیٰ نے عیاں سب کر دیا

ہونے والا ان کو ہر اِک واقعہ معلوم ہے

کیوں کہیں یہ دیں ہمیں یا وہ عطا کر دیں حضور

سب ہمارے دل کا ان کو مُدعا معلوم ہے

باعثِ تخلیقِ ہر عالم اُنھیں کی ذات ہے

چاند سورج میں اُنہیں کی ہے ضیا معلوم ہے

جانتے ہیں عظمتِ غفار کو میرے حضور

میرے رب کو بس مقامِ مصطفیٰ معلوم ہے

جانتے ہیں میرے آقا کہکشاں کی وُسعتیں

ہے کہاں پر سِدرہ و عرشِ عُلیٰ معلوم ہے

بُوجہل اور عُتبہ و شیبہ مریں گے کس جگہ

بدر کے میدان کا ہر ماجرا معلوم ہے

خون کے پیاسوں کو بھی جو دے ہدایت کی دعا

جُز نبی کے کوئی ایسا رہنما معلوم ہے ؟

خاکِ طیبہ اے مریضو کُچھ اُٹھا لے جاؤ تم

ہم کو دردِ لا دوا کی یہ دوا معلوم ہے

چوم کر چلتی ہے طیبہ کے در و دیوار کو

مشکبو ہے کس لیے بادِ صبا معلوم ہے

عظمتِ سرکار مرزا جان و دل سے ہو عزیز

بس یہی بخشِش کا ہم کو آسرا معلوم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]