کچھ ایسے خلد کماتا ہوں نعت کہتا ہوں

گہر ثناء کے لٹاتا ہوں نعت کہتا ہوں

نوازے جاتے ہیں پیہم مرے کریم مجھے

کرم سمیٹتا جاتا ہوں نعت کہتا ہوں

میں گلستانِ تخیل سے پھول چُن چُن کر

انہیں حروف بناتا ہوں نعت کہتا ہوں

سبھی کو آرزو ہوتی ہے گھر سجانے کی

میں اپنی قبر سجاتا ہوں نعت کہتا ہوں

مرا قبیلۂ حسّاں سے جو تعلق ہے

ہمیشہ اس کو نبھاتا ہوں نعت کہتا ہوں

مری نجات کی خاطر یہ بات کافی ہے

نبی کی نعت سناتا ہوں نعت کہتا ہوں

مجازی عشق سے جب جب لڑائی ہوتی ہے

قمرؔ میں اس کو ہراتا ہوں نعت کہتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]