کچھ عجب انداز سے ہے دل پہ ثنا کی تنزیل

خامہ اِک ہاتھ تو اِک ہاتھ پرِ جبرائیل

سلسلہ فن سے تو مشروط نہیں مدحت کا

قاسمِ خیر ہیں خود حرفِ عقیدت کے کفیل

خُوشبوئے اسم نے رکھا ہے جوارِ گُل میں

طلعتِ نعت سے روشن ہے سُخن کی قندیل

کاسۂ نطق میں رخشاں ہیں ثنا کے موتی

نعت ہی کے زرِ خالص سے بھری ہے زنبیل

آپ کے آنے سے قرنوں کو ملی تابشِ نَو

قسمتِ بندۂ خاکی ہُوئی یکسر تبدیل

سیرتِ نُور میں تجسیم کتاب لا ریب

صورتِ خُلق ہے آیات کی قطعی تفصیل

جس کی بعثت سے ملا شوکت و عظمت کو کمال

آپ ہیں قصرِ نبوت کی وہ خشتِ تکمیل

مضمحل ہیں ترے نعلین کی تعبیر میں حرف

منفعل ہے مرے احساس کی لفظی تمثیل

مژدہ ملتے ہی مدینے کو رواں ہیں جذبے

دیدنی ہے دلِ بیتاب کی اس دَم تعجیل

محتشَم آپ کے صدقے سے ہُوئے حرف و بیاں

معتبر آپ کی نسبت سے ہے اسمِ تفضیل

نعت ، الفاظ کے پیرائے میں مرقوم عطا

اور ممکن نہیں مقصودؔ ! عطا کی تاویل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]