کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف

اُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف

اُن کا عدو اسیرِ بَلائے نفاق ہے

اُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف

کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفت

کم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف

اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہے

بالفرض اک زمانہ ہو اُن سے اگر خلاف

اُٹھوں جو خوابِ مرگ سے آئے شمِیم یار

یا ربّ نہ صبحِ حشر ہو بادِ سحر خلاف

قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پر

ہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خلاف

شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیں

لاکھ اِمتثالِ امر میں دل ہو ادھر خلاف

کیا رحمتیں ہیں لطف میں پھر بھی کمی نہیں

کرتے رہے ہیں حکم سے ہم عمر بھر خلاف

تعمیل حکمِ حق کا حسنؔ ہے اگر خیال

ارشادِ پاک سرورِ دیں کا نہ کر خلاف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]