کھلا بھید خیر الوریٰ کہتے کہتے

ہوا میں فنا مصطفیٰ کہتے کہتے

مرے منہ سے آنے لگی بوئے نافہ

تری زلف کو مُشک سا کہتے کہتے

گئے آدم و شیث و موسیٰ و عیسیٰ

تجھے خاتم النبیاء کہتے کہتے

شعائیں ہوئیں میری باتوں سے پیدا

ترے منہ کو شمس الضحیٰ کہتے کہتے

زیادہ ہوئی عقلِ کل کی بصیرت

تری شان میں ماطغا کہتے کہتے

کہا دل میں جب حالِ دل ان کے آگے

ہوا یہ کہ بے خود ہوا کہتے کہتے

عزیزؔ آرزو ہے کہ جب مرگ آئے

دم آخر ہو صلِ علیٰ کہتے کہتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]