کہاں انسان سے ہو پائے گی مدحت محمد کی

زباں کر ہی نہیں سکتی بیاں عظمت محمد کی

خدا خالق ہے ، ربِ دو جہاں ہے اس میں کیا شک ہے

یقیناََ قائم و دائم رہی حُجت محمد کی

ادھر زنجیر میں جنبش ، ادھر گرمی ہے بستر میں

ادھر وہ لوٹ بھی آئے ، یہ ہے رفعت محمد کی

ادھر لشکر لعینوں کے ، ادھر کشتوں کے پشتے ہیں

پسِ پشتِ مسلماں ہے سدا ہمت محمد کی

عظیم المرتبت شبیرؑ کا وہ سجدۂ آخر

بڑھائی کربلا میں آپ نے عظمت محمد کی

کوئی پوچھے اگر اسلام کیا ہے بس یہی کہہ دو

خدا کا ہے تعارف صرف عبدیت محمد کی

جو کُوڑا ڈالتی تھی اس کے گھر پہنچے عیادت کو

یہ ہے رفعت محمد کی ، یہ ہے سیرت محمد کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]