کہوں بات یہ میں تو بے جا نہیں ہے

نبی کوئی ختم الرسل سا نہیں ہے

ہزار انبیاء ایک سے ایک بڑھ کر

پہ کوئی سراجاً منیرا نہیں ہے

وہ ختمِ نبوت، امام انبیاء کے

علو مرتبت کوئی ان سا نہیں ہے

وہ خلقِ مجسم وہ رحمت سراپا

کوئی اور میرے نبی سا نہیں ہے

نقوشِ قدم اس کے عرشِ بریں پر

جہاں آج تک کوئی پہنچا نہیں ہے

ہے معراج کا واقعہ منفرد ہی

کسی اور قصہ سے ملتا نہیں ہے

تری بزم کے لوگ عقبیٰ کے طالب

کوئی ان میں دنیا کا بھوکا نہیں ہے

پلایا ہے وحدت کا ساغر جو اس نے

اتر جائے کیف اس کا ایسا نہیں ہے

لگی دل کو ہے آستانے پہ پہنچوں

مگر واپسی کی تمنا نہیں ہے

طرف دارِ امت وہی ایک ہو گا

نظرؔ کوئی جس دن کسی کا نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]