کہیں عید ،ہولی ،دِوالی ،محبت

جہاں ہم نے پائی منا لی محبت

جواں کر کے ہاتھوں سے رخصت کیا تھا

یہ دن دیکھنے کو تھی پالی محبت؟

محبت کی مہریں کرو ثبت اتنی

پتہ ناں چلے کہ ہے جعلی محبت

نہیں میں نے کرنی، لو میں باز آئی

وہ کرنے کو کہتا ہے خالی محبت

کچھ اُس نے بھی رُکنا رُکانا نہیں تھا

سوہم نے بھی کر لی کرا لی محبت

تھی غیرت کی دیوار اونچی، مجھے کیا؟

تھی میری سو میں نے اُٹھالی محبت

وفا اور انا ، ناں اکٹھے ملے تو

مجھے یاد آئی وہ والی محبت

ابھی بھی مجھے یاد آتی ہے اکثر

بہت تنگ کرتی ہے سالی محبت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]