کیا خبر اب عشقِ نبی کونسی منزل میں ہے

دل ہے طیبہ میں مرا، طیبہ کی خواہش دل میں ہے

ذکر کی پیہم بلندی وعدۂ رب وفا

نعت کی فرمانروائی شہرِ مستقبل میں ہے

بزمِ عالم میں چراغاں اس کا فیضِ عام ہے

روشنی ساری کی ساری اس مہِ کامل میں ہے

تلخئ حالات کا شکوہ نہیں کرنا مجھے

جانِ رحمت جانتے ہیں امتی مشکل لیں ہے

صاحبِ معراج کی مدحت ہے معراجِ سخن

آج پھر یہ نعت گو معراج کی منزل میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]