کیا خوب حاضری کے یہ امکان ہو گئے

پھر سے مدینہ پاک کے مہمان ہو گئے

کتنے کٹھن تھے راستے چارہ نہ تھا کوئی

ان کی نظر ہوئی ہے تو آسان ہو گئے

تحفے دُرود کے لیے قدموں میں آ گئے

ایسے کُھلے نصیب کہ حیران ہو گئے

حاصل ہوئی جو دولتِ دیدار یوں لگا

بن کر بھکاری آئے تھے سلطان ہو گئے

آنکھوں میں روضہ پاک کے منظر سمو لیے

پورے تمام ناز کے ارمان ہو گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]