کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

رکھتے ہیں وہ منصب سب سے جدا، سبحان اللہ سبحان اللہ

چہرے کے بیاں اوصاف کروں یا مدح کروں میں زلفوں کی

بے مثل ہیں وہ تو سر تا پا سبحان اللہ سبحان اللہ

کونین میں میرے آقا کی اک ذاتِ مقدس ہے ایسی

خود خالق بھی جس کا شیدا سبحان اللہ سبحان اللہ

جب میرے آقا چلتے تھے خوشبو سے مہکتے رستے تھے

اور ابر بھی سایہ کناں رہتا سبحان اللہ سبحان اللہ

رخ ان کا جدھر ہو جاتا ہے قبلہ بھی ادھر ہو جاتا ہے

ہے ان کی رضا میں رب کی رضا سبحان اللہ سبحان اللہ

اس حسنِ شہِ کوثر پہ فدا، آصف مری جاں اور دل بھی مرا

جس نے بھی اسے دیکھا تو کہا سبحان اللہ سبحان اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]