کیا عجب اوجِ کمالات ہے، ماشااللہ

سامنے شہرِ عنایات ہے، ماشااللہ

ہمرہِ بادِ صبا مَیں بھی مدینے جاوٗں

یہ بھی اِک موجِ خیالات ہے، ماشااللہ

نعت کے رنگ میں کھِلتے ہُوئے الفاظِ دُعا

نعت ہی حاصلِ دعوات ہے، ماشااللہ

رات بھر گاتی رہے ارض یونہی ہجر کے گیت

کوئی مہمانِ سماوات ہے، ماشااللہ

آنکھ میں بھی ہیں اُسی یاد کے موتی رقصاں

دل میں بھی نعت کی خیرات ہے، ماشااللہ

ایک ہی عرض ہے، وہ عرض مدینے والی

ایک ہی اپنی مناجات ہے، ماشااللہ

مَیں گنہگار ہُوں، لیکن مرا والی، وارث

شافعِ یومِ مکافات ہے، ماشااللہ

جادئہ زیست پہ ٹھوکر نہیں کھانے والے

رہنما جن کی تری بات ہے، ماشااللہ

ضَوفشاں ایک وہی اِسم ہے طاقِ دل میں

جو چمکتا سرِ آیات ہے، ماشااللہ

خَلق میں بٹتا ہُوا رزق کا یہ سیلِ رواں

ریزئہ خوانِ مدارات ہے، ماشااللہ

خامہ بھی لکھتا ہے مقصودؔ اُسی کی نعتیں

لب پہ بھی مصرعِ لمعات ہے، ماشااللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]