کیا عزّ و شرف رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

جب عرش مکاں ہوتے ہیں مہمانِ مدینہ

آتے ہیں یہاں صبح و مسا نوری ملائک

اور نُور بہ جاں بستے ہیں مہمانِ مدینہ

اک کیف چھلکتا ہے وہاں قلب و نظر سے

سیرابیٔ جاں رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

خاطر میں کہاں لائیں کبھی اہلِ دول کو

قدموں میں شہی رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

لفظوں سے کبھی عرضِ تمنّا نہیں کرتے

بس اشک فشاں رہتے ہیں مہمانِ مدینہ

دھڑکن میں ہمہ وقت درودوں کا تسلسل

کیا حسنِ بیاں رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

رُک رُک کے ہوا چلتی ہے جیسے پئے تعظیم

جھک جھک کے یونہی چلتے ہیں مہمانِ مدینہ

کیا خوانِ کرم ہے کہ بچھا رہتا ہے ہر دم

ٹکڑوں پہ ترے پلتے ہیں مہمانِ مدینہ

لگتے تھے قدم تیرے جہاں پر مرے آقا

پیشانی وہیں دھرتے ہیں مہمانِ مدینہ

ہیں خوشبو فشاں روضۂ جنّت کی فضائیں

پر کیف وہاں رہتے ہیں مہمانِ مدینہ

دھڑکا سا لگا رہتا ہے جانے کا وہاں سے

یہ کربِ نہاں سہتے ہیں مہمانِ مدینہ

ہمراہی میسر ہے وہاں آل عبا کی

خوش بخت بہت لگتے ہیں مہمانِ مدینہ

ملنے کو ہے اب نوری تجھے اذنِ حضوری

وہ دیکھ، دعا کرتے ہیں مہمانِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]