کیا ہے فتح دو عالم کو ایسی شان حسین

"نہ داستاں ہے کوئ مثل داستان حسین”

سہا ہے جس نے ستم وہ ہے خاندان رسول

بہا ہے جس کا لہو وہ ہے خاندان حسین

ہمیشہ ہوتی ہے باطل کو ہی شکست نصیب

ہوئے ذلیل دو عالم میں دشمنان حسین

سنا ہے سر کو پٹختے ہوئے فرات کا درد

وہ گریہ جب کے سسکتا تھا کاروان حسین

جہاد کرتا ہوا، نفرتوں کے نیزوں سے

نکل پڑا ہے محبت کو کاروان حسین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]