کیجیئے ایسا کچھ کرم آقا
دیکھ لوں آپ کا حرم آقا
مجھ سے اب تو سہے نہیں جاتے
ہجر کے ظلم اور ستم آقا
اِذن دے دیجیئے مدینے کا
تا کہ لُوں میں سُکوں کے دَم آقا
آپ کی یاد موجزن دل میں
لب پہ مدحت ہے دم ، بدم آقا
آپ کا عشق میری دنیا ہے
اور طاعت مرا دھرم آقا
آپ کا اک اشارئہ رحمت
میرا سرمایہء بھرم آقا
آپ کے سایہء محبت میں
نعت کرتا ہوں میں رقم آقا
جان و اموال سے زیادہ بھی
ہیں رضاؔ مجھ کو محترم آقا