کیجیے کس زباں سے شکرِ خدا

کِیں عطا اس نے نعمتیں کیا کیا

ہر سرِ مُو ہو گر ہزار زباں

ہر زباں سے کروں ہزار بیاں

مُو برابر نہ ہو سکے تقریر

حمدِ خلاق و شکرِ رب قدیر

ہے و معطی و منعم و وہاب

جس کی رحمت کا کچھ نہیں ہے حساب

ہیں عنایاتِ ایزدِ غفار

یوں تو ہم سب پہ بے حساب و شمار

ہے مگر یہ عجیب فضل و کرم

کہ مخاطب کیا بخیرِ امم

شکر کس طرح سے کریں اس کا

کہ کِیا امتِ حبیب خدا

وہ رسولِ خدا شفیع امم

ہے لقب جن کا رحمتِ عالم

ان کے حق میں خدا نے فرمایا

تم کو رحمت کے واسطے بھیجا

ہم پہ احسان یہ کیا کیسا

ان کی امت میں جو کیا پیدا

واہ کیا ذاتِ پاکِ حضرت ہے

عینِ رحمت ہے ، عینِ رحمت ہے​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]