کیسے ہو زندگی بسر آقا

پاس میرے نہیں ہنر آقا

مال و دولت نہ کوئی زر آقا

تجھ پہ ہے آسرا مگر آقا

مجھ پہ رحمت کی ہو نظر آقا

دیکھ لوں میں بھی تیرا در آقا

ہوگا نفسی میں جب بشر آقا

میری رکھ لینا تم خبر آقا

لیکے جھولی میں کب سے بیٹھا ہوں

جائے جھولی مری بھی بھر آقا

اڑ کے آؤں میں شہر طیبہ میں

کاش لگ جائے مجھ کو پر آقا

چوم لوں میں بھی خاک طیبہ کی

میرا ہو جس گھڑی گزر آقا

آتے ہیں صبح و شام قدسی جہاں

کیسا ہوگا وہ تیرا در آقا

میری حسرت ہے والدین مرے

کرلیں طیبہ کا اب سفر آقا

میرے گھر میں حضور آئیں کبھی

کر دیں روشن مرا بھی گھر آقا

شب گزرتی نہیں ہے میری اب

نہیں ہوتی ہے اب سحر آقا

تیرے طیبہ سے دور رہ کر ہم

روتے رہتے ہیں کس قدر آقا

تیری امت پہ کیسی آفت ہے

یہ بھٹکتی ہے در بدر آقا

ظلم بڑھتا رہا ہے برسوں سے

لیجیے سب کی اب خبر آقا

منہ چھپائے ہوئے میں پھرتا ہوں

ہے گناہوں سے بھاری سر آقا

چھوڑ کر آپ کا دیار کرم

جائے شاہد بھلا کدھر آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]