کیوں اپنا حال زار میں ان سے کہوں نہیں

کیونکر ثنائے کعبۂ کعبہ کروں نہیں

ملکر لگا یہ زائر شہر رسول سے

ہجر دیار یار میں بلکل سکوں نہیں

روئے نبی کو دیکھ کے شمس و قمر کہیں

ہم پہ جمال غیر کا بالکل فسوں نہیں

آنکھوں میں ان کا حسن ہو ہاتھوں میں جالیاں

کاش آئے موت ماسوا شوق دروں نہیں

مجھ کو جب ان سے دین اور ایمان ہے ملا

گم ان کے عشق پاک میں کیسے رہوں نہیں

ہے مدح خوان کربلا آصف خدا گواہ

آقا حسین کے لئے کچھ کم جنوں نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]