کیوں نہ قربان ہوں پروانگی ہے، نزدیکی

آتشِ عشق کو بھڑکاتی ہے ان سے ،دوری

اس نے پر کھولے تو جاگ اٹھی درودوں کی مہک

نعت کے پھول سے ہونٹوں نے جو تتلی پکڑی

دیدِ طیبہ و حرم مثلِ جہانگیری ہے

میری نظروں میں سکندر سے بڑا ہے حاجی

نسبتِ شاہ سے ہے درجہ و تکریم کی شان

ورنہ سب عام سے ہیں ،کاظمی ہو یا نقوی

برکتِ دسِت نبی سے بھرا برتن اس نے

دودھ کچھ روز سے جو دیتی نہیں تھی بکری

اس سے بڑھ کر بھلا کیا ہوگی فضیلت کی نظیر

آپ کا نعل ہے فردوسِ بریں کی چابی

دل تو پھر دل ہیں یہ کیسے نہ مرادیں پائیں

راس آئی ہے پہاڑوں کو ثنائے نبوی

نعت کے باب میں پروازِ سخن ایسی ہو

داد دے تیرے تخیل کو بوئے بوصیری

اس جگہ مسجدِ نبوی کی بنا رکھی گئی

جس جگہ بیٹھ گئی آپ کی قصوا ڈاچی

سبز جھونکوں سے وہاں ہوتی ہے سرشار حیات

روضے کی جالی ہے فردوسِ بریں کی کھڑکی

نور اور صوت میں صدیوں کا توقف ہے حسیں

عشق نے چاہا سرِعرش صدا گونج اٹھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]