گرشاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

گر شاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

امت کے بھی یوں وارے نیارے نہیں ہوتے

پھر چاند کہاں ٹوٹ کے جڑتا مرے آقا

گر آپ کی انگلی کے اشارے نہیں ہوتے

سرکار کی نگری کا بیاں حسن ہو کیسے

ایسے تو کہیں اور نظارے نہیں ہوتے

جی جان فدا کر دے جو حرمت پہ نبی کے

اس پیار کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

اے شاہِ اُمم دَر پہ بلا لیجیے خدارا!

اب دور مدینے سے گزارے نہیں ہوتے

محشر میں نہ ہو سکتی گنہ گار کی بخشش

گر سیدِ ابرار ہمارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر نور کی خیرات فلک کو

یہ شمس و قمر اور ستارے نہیں ہوتے

اے ناز کرم ہم پہ ہے محبوبِ خدا کا

ورنہ تو حسیں بخت ہمارے نہیں ہوتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]