گر تیرے پاس خود کی ہے پہچان کی سند

ذاتِ خدا کے ہے یہی عرفان کی سند

حبِ رسولِ پاک جو دل میں ہے جا گزیں

الحمد ! میرے پاس ہے ایمان کی سند

مجھ کو نعوتِ نور کی توفیق مل گئی

دنیا میں گویا مل گئی غفران کی سند

لایا ہوں اپنے ساتھ جو کہتا رہا ہوں میں

اپنی لحد میں نعت کے دیوان کی سند

دنیا میں ان کو مان کے خود کو سنوارلو

کافی ہے ان کے پاس تو رحمٰن کی سند

ان کو جو لا مکان کی قربت میں لے گئی

محبوبیت ہے عرش کے مہمان کی سند

اک بار پھر بلائیں گے آقا مجھے ضرور

اندر سے مل رہی ہے یہ وجدان کی سند

اپنے نبی کی ذات پہ پڑھ کر درودِ پاک

لے کر چلوں گا حشر کے سامان کی سند

اللہ کی ، حضور کی ، چاہیں اگر رضا

اکرامِ اہلِ بیت ہے انسان کی سند

دن رات میرے لب پہ ہے ان کی ثنا جلیل

’’جن کی ثنا میں اتری ہے قرآن کی سند‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]