گر طلب سے بھی کچھ ماسوا چاہیے

اُن کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے

ڈوبتی ناؤ کو ناخدا چاہیے

اِک نظر اے شہِ دوسرا چاہیے

دل کو دیدِ رُخِ مصطفی چاہیے

آئینے کے لیے آئینہ چاہیے

ہاتھ میں دامنِ مصطفی آگیا

اِک گنہ گار کو اور کیا چاہیے

لے چلو اب مدینے کو چارہ گرو

مجھ کو طیبہ کی آب و ہوا چاہیے

اُن کے دَر سے تو سب کچھ ملے گا مگر

اپنا کردار بھی دیکھنا چاہیے

سامنے سرورِ دو جہاں آگئے

حشر میں اور بسملؔ کو کیا چاہیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]