گر یہ کناں شبوں کا غم

گر یہ کناں شبوں کا غم
سنو! تم کو پتہ ہوگا
کہ سردی کی شبیں تو لمبی ہو تی ہیں
پھر ایسے میں
کسی کی نیند اُڑ جائے
کسی کا چین کھو جائے
کسی کی کروٹوں سے
چادرِ بستر شکن آلود ہو جائے
کتابیں پڑھنے کو دل ہی نہ چاہے
فلم بھی دیکھی نہ جائے
سوچ پر اِک شخص چھایا ہو
وہ اپنا ہو،پرایا ہو
کہ جس نے دل دُکھایا ہو
تو ان لمحات میں
بس ’’موت‘‘ اچھی لگتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]