گل میں خوشبو تری، سورج میں اجالا تیرا

پائے ہر شے میں تجھے ڈھونڈنے والا تیرا

کس کی تعمیر و ترقی میں ترا ہات نہیں

لغزشِ پا کا مداوا تو کوئی بات نہیں

روک لے گرتی فصیلوں کو سنبھالا تیرا

بے سفینہ بھی وہ لہروں پہ ٹھہر سکتا ہے

وہ ہر اِک راہِ حوادث سے گزر سکتا ہے

آسرا ہو جسے اللہ تعالٰی تیرا

جو بہرحال نہ شاکر ہوں وہ کب ہیں تیرے

آزمائش کے طریقے بھی عجب ہیں تیرے

اور اندازِ کرم بھی ہے نرالا تیرا

نہ تردد نہ تصنع نہ تکلف کوئی

جب کراتا ہے مُظؔفّر کا تعارف تیرا

شکر ہے پہلے وہ دیتا ہے حوالہ تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

کرم ایسا کبھی اے ربِ دیں ہو

نبی کا سنگِ در میری جبیں ہو نگاہوں میں بسا ہو سبز گنبد لبوں پر مدحتِ سلطانِ دیں ہو سکوں کی روشنی صد آفریں ہے نبی کی یاد ہی دل کی مکیں ہو محبت ، پیار ، امن و آشتی کا مرا کردار سنت کا امیں ہو ہمیشہ دین کے میں کام آؤں مرا ہر […]