گنبدِ سبز نگاہوں میں بسا ہو ، آمین

اور ہر سانس مری محو ثنا ہو ، آمین

نعت کا طائر خوش لہجہ جو نکلے لب سے

گلشن طیبہ میں وہ نغمہ سرا ہو آمین

راہ طیبہ کی ہو اور ذکر نبی کی خوشبو

میں ہوں اور قافلۂ باد صبا ہو آمین

جس طرف بھی رہ دنیا میں سفر ہو آقا

سامنے آپ کا نقش کف پا ہو آمین

خاک در اوڑھ کے سو جاؤں ہمیشہ کے لیے

آخری وقت ہو طیبہ کی فضا ہو آمین

زندگی کا مری اور کوئی بھی مقصد نہ رہے

ہر گھڑی یاد نبی یاد خدا ہو آمین

حاضری جب در سرکار پہ ہو یہ ہے دعا

دل دھڑکنے کی ادا بھول گیا ہو آمین

جب میں لوٹوں در سرکار سے گھر کی جانب

کاسۂ دید مرادوں سے بھرا ہو آمین

زندگی ہو مری آسان مرے رستے میں

تسمہ پا ہوں نہ کوئی کوہ ندا ہو آمین

سب کے ہونٹوں پہ رہے ذکر نبی کی خوشبو

ہر طرف گھر میں مرے رقص نوا ہو آمین

آنکھ میں اشک ہوں دل خاک نشیں ہو اے نورؔ

در ہو آقا کا اٹھا دست دعا ہو آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]