گنبدِ سبز کے انوار میں بیٹھے رہتے

کاش ہم آپ کے دربار میں بیٹھے رہتے

آپ تشریف نہ لاتے جو وہاں سے آقا

ساتھ صدیقؓ اسی غار میں بیٹھے رہتے

شکر ہے آپ نے بلوایا ہمیں اپنی طرف

ورنہ ہم محفلِ اغیار میں بیٹھے رہتے

وقت کٹنے کا بھی احساس نہ ہوتا ہم کو

محو ہم آپ کے دیدار میں بیٹھے رہتے

لَوٹ آئے ہیں مدینے سے مگر سوچتے ہیں

رحمتوں والے چمن زار میں بیٹھے رہتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]