گنجِ رحمت لٹانے حضور آگئے

دشت میں گل کھلانے حضور آگئے

جس پہ چلنے سے حاصل ہو رب کی رضا

راستہ وہ دکھانے حضور آ گئے

بجھ چکے تھے صداقت کے سارے دیے

پھر لگے جگمگانے ، حضور آ گئے

عبد و معبود کے بیچ حائل تھے جو

سارے پردے ہٹانے حضور آ گئے

اے مرے دل پریشاں ہے کیوں اس قدر

تیری بگڑی بنانے حضور آ گئے

لے کے تحفہ عنایات و اکرام کا

ناز کر ، اے زمانے ! حضور آ گئے

ہر طرف رحمتِ کبریا کے مجیبؔ

لگ گئے شامیانے حضور آ گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]