گُلہائے عشق اور گُلِ سوسنِ خلوص

آئے نبی تو مہکا ہر اک گلشنِ خلوص

کرنے لگا ہوں جب سے محمد کی پیروی

محفوظ ہے شرر سے مرا خرمنِ خلوص

لہرائے کیوں نہ بادِ صبا میرے ارد گرد

مہکا ہوا ہے بوئے نبی سے تنِ خلوص

دستِ خلوص اپنا نبی کی طرف بڑھا

بنتا ہے روشنی کا سبب روزنِ خلوص

ظلم و ستم قریش کا سہنے کے باوجود

چھوڑا مرے نبی نے کہاں دامنِ خلوص

احسان آپ کا ہے بہت اس غلام پر

پھر کیوں کہوں نہ آپ کو میں محسنِ خلوص

ہے آپ ہی کے دم سے مرا قد بڑھا ہوا

ہے آپ ہی سے اونچی مری گردنِ خلوص

مانگوں گا پھر انہیں سے محبت کی بھیک میں

وہ مصدر خلوص ہیں وہ مخزنِ خلوص

صابر مرا خلوص تھا محتاجِ فن مگر

سیکھا ہے میں نے عشقِ نبی سے فنِ خلوص

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]