گھٹنے لگتی ہے تو سرکار بڑھا دیتے ہیں
لو چراغوں کی لگاتار بڑھا دیتے ہیں
کس قدر حسن عنایت ہے مرے آقا کا
کہ ضرورت سے بھی دو چار بڑھا دیتے ہیں
دھوپ میں بیٹھے فقیروں کی خبر ہے ان کو
دور تک سایۂ دیوار بڑھا دیتے ہیں
آپ کے رحم کی تقسیم بڑھی جاتی ہے
لوگ جب گرمئ بازار بڑھا دیتے ہیں
یہ محبت بھی نبی پاک سے سیکھی ہوئی ہے
ظلم بڑھتا ہے تو ہم پیار بڑھا دیتے ہیں