ھمارے اجداد نے کہا تھا کہ بُت پرستی نہیں کریں گے

مگر ھمیں ایسا بُت مِلا ھے کہ بے وقوفی نہیں کریں گے

مزارِ غالب کی ساری اینٹوں سے اِس قدر ھے ھمیں عقیدت

کہ جنگ چِھڑ بھی گئی تو دِلّی پہ گولہ باری نہیں کریں گے

اگر حکومت تُمہاری تصویر چھاپ دے نوٹ پر، مِری دوست

تو دیکھنا تُم کہ لوگ بالکل فضول خرچی نہیں کریں گے

ھمارے سالار کو بھی فرماں روائی کا شوق ھے، لہٰذا

ھم اصل حقدار شاھزادے کی تاج پوشی نہیں کریں گے

ھمارے چند اچھے دوستوں نے یہ وعدہ خود سے کیا ھوا ھے

کہ شکل اللّہ نے اچھی دی ھے سو بات اچھی نہیں کریں گے

دکھا کے آیا ھوں اپنے یاروں کو اپنے بٹوے میں تیری تصویر

سو آج کے بعد تیری آنکھوں میں تانکا جھانکی نہیں کریں گے

تُو شاھزادی سہی مگر ھم غریب پکّے ھیں اپنی دُھن کے

اگرچہ کچّے گھروں سے آئے ھیں، بات کچّی نہیں کریں گے

ھم ایسے شدّت پسند لوگوں کو مت محبت کا مشورہ دو

ھمیں خبر ھے کہ جب محبت کریں گے، تھوڑی نہیں کریں گے

عجیب مَے کش ھیں، خوب پی کر یہ روز کرتے ھیں خود سے وعدہ

کہ آج گر بچ گئے تو کل سے شراب نوشی نہیں کریں گے

جنہوں نے اُس سانولی کے نمکین خال و خد کو چکھا ھے فارس

نمک کی حُرمت کو جانتے ھیں، نمک حرامی نہیں کریں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]