ہجومِ دُشمناں اب چار سُو ہے

محافظ اُمتِ عاجز کا اب تُو ہے

یہ لمحہ معتبر ہے ، محترم ہے

مرے ہونٹوں پہ تری گفتگو ہے

مہ کامل ہے روشن تر وہ چہرہ

جہاں میں کون ایسا خوبرو ہے

تصور سبز ہے ، آنسو معطر

یہ کیسا رنگ ہے ؟ یہ کیسی بُو ہے ؟

میں ہجرِ مصطفیٰ میں رو رہا ہوں

مرا گریہ ، مرے دل کا وضو ہے

وہ جالی دیکھنا ، پھر اُس کو چھونا

خوشا! کیسی سنہری آرزو ہے

وہ مکہ ہو کہ ہو شہر مدینہ

قسم اس شہر کی ہے جس میں تو ہے

ادب اُن کا ، محافظ ہر عمل کا

گواہی آیۂ "​ لا ترفعوا "​ ہے

مقامِ بندگی پر غور کیجیے

کہ ہم صرف عبد ہیں ، وہ عبدہُ ہے

غزل خود نعت میں ڈھلتی ہے اخترؔ

سخن میں کیا حسیں ذوقِ نمو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]