ہجومِ عاشقاں میں آپ کے در پر میں حاضر ہوں

گناہوں پر پشیماں ہوں بہ چشمِ تر میں حاضر ہوں

حجر،برگ و ثمر،شمس و قمرجھک کر سلامی دیں

صلوۃ و السلام اے شاہِ خشک و تر میں حاضر ہوں

یہ دل امراض عصیاں سے قریبِ مرگ پہنچا ہے

بچا لو اور جِلا دو شاہِ بحر و بر میں حاضر ہوں

نہیں کچھ مقصدِ عالم تمہی ہو مرکزِ عالم

تمہارے در پہ ہی ایمان و دیں لے کر میں حاضر ہوں

علاجِ تشنگی کے واسطے میری کرم یہ ہو

بلائیں نام لے کر جب سرِ کوثر میں حاضر ہوں

خوشی ہے دیدنی اس قلبِ مضطر کی مرے آقا

لئے یہ نعت اپنے دل کے کاغذ پر میں حاضر ہوں

سرِ میزاں پکارا جاؤں یہ اعزاز ہو میرا

سجائے تاجِ نعلینِ عطا سر پر میں حاضر ہوں

بسی ہے ایک مدت سے یہ حسرت قلبِ منظرؔ میں

کہے دربار میں آکر!مرے سرور، میں حاضر ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]