ہر ایک سانس مری وقف ہے نبی کے لیے

اب اور چاہیے کیا مجھ کو زندگی کے لیے

قبولیت کے شرف سے نواز دیں آقا

یہ شعر میں نے کہے ہیں بس آپ ہی کے لیے

نبی کی چشم بصیرت کا پوچھنا کیا ہے

یہ کائنات ہے ذرہ جب اک ولی کے لیے

میں راہ حق سے کبھی بھی بھٹک نہیں سکتا

کہ نقش پائے شہ دیں ہے رہبری کے لیے

چراغِ عشق نبی طاق دل میں ہو روشن

یہ انقلاب ضروری ہے زندگی کے لیے

ہمیشہ ورد درود و سلام کا رکھیے

یہی ہے شمع اندھیرے میں روشنی کے لیے

اگر مدینہ پہنچ جاؤں گا مقدر سے

تو اک قصیدہ کہوں گا اک اک گلی کے لیے

دیار جاں میں بہاروں کے قافلے اترے

جو میری فکر نے بوسے در نبی کے لیے

در رسول کا اک ذرہ کیا ملا سرورؔ

یہ لگ رہا ہے ملا تاج سروری کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]