ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو

چاہے وہ قصیدہ ہو کہ وہ نظم و غزل ہو

تم باعثِ ایں عالمِ اسباب و علل ہو

محبوبِ خدا ختمِ رسل سِرِّ ازل ہو

جس دل میں تری حب بمقدارِ اقل ہو

ہنگامۂ ہستی کا نہ اس دل پہ خلل ہو

انگلی کا اشارہ ہو تو یہ ردِ عمل ہو

ٹل جائے وہ تقدیرِ الٰہی کہ اٹل ہو

وہ کوئی دقیقہ ہو کہ لحظہ ہو کہ پل ہو

ذکر آپ کا در بار گہ عزّ و جل ہو

پاکیزہ شریعت پہ جو بنیادِ عمل ہو

پیش آئے نہ مشکل کوئی، پیش آئے تو حل ہو

بعثت کہ ہے آخر میں تو یہ رمز میں سمجھا

تم سب کا بدل آئے تمہارا نہ بدل ہو

آنے کا نہیں کوئی نبی تا بہ قیامت

تم اور تمہیں ہادی اقوام و ملل ہو

سنت کی تری مہر لگی گر نہ ہو شاہا

انسان کی بیکار ہی سب فردِ عمل ہو

پہنچے تمہیں اس اوج پہ واللہ جہاں پر

جبریلِ امیں کا پرِ پرواز بھی شل ہو

لب پر ہو ترا نام تصور ترا دل میں

لینے مجھے آئی سرِ بالیں جو اجل ہو

رحمت کی نظرؔ شافعِ امت مری جانب

محشر میں کہ جب وقتِ مکافاتِ عمل ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]