ہر صبح پر فضا مرے شمس الضحٰی سے ہے

اور چاند کی ضیا مرے بدر الدجی سے ہے

آیا پلٹ کے مہر، قمر چاک ہو گیا

اظہارِ حکم آپ کی ہر ہر ادا سے ہے

سارے جہاں کی رونقیں برگ و گل و چمن

اے کار گاہِ حسن تری ہی عطا سے ہے

اور آمنہ کے گھر کی طرف کعبے کا جھکاؤ

اظہارِ عجز دیکھیے ام القریٰ سے ہے

نعلینِ مشک بار سے نسبت ہوئی انہیں

اک نور ضوفشاں تبھی ثور و حرا سے ہے

نورِ خدا کے بالیقیں مظہر ہوئے نبی

مصدر نبی کے نور کا نورِ خدا سے ہے

ہوگی درونِ قبر جو ایماں کی باز پُرس

کہہ دوں گا واسطہ مرا خیر الورٰی سے ہے

منظرؔ یونہی قلم نہیں سرشار نعت سے

اذن و عطا سے ان کے ہے ماں کی دعا سے ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]