ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمد

ہر شام ہے گیسوئے دل آرائے محمد

جپتی نہیں نظروں میں دو عالم کی تجلّی

ہے جب سے تصور میں سراپائے محمد

آئینے میں خود آئینہ گر بول رہا ہے

جو حکمِ خدا ہے وہی ثنائے محمد

انسان کو اگر تربیتِ فکر و نظر ہو

پھیلی ہوئی ہر سمت ہے دنیائے محمد

کانٹے مرے تلووّں کے لئے لالہ و گُل ہیں

گلشن ہے مرے واسطے صحرائے محمد

کب سے درِ اقدس کو ہیں بے تاب نگاہیں

کب سے مرے دل میں ہے تمنائے محمد

دانش مری آدابِ محبت پہ منظر ہے

قبلہ ہے مرا نقشِ کف پائے محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]