ہر طرف تیرگی تھی نہ تھی روشنی

آپ آئے تو سب کو ملی روشنی

بزمِ عالم سے رخصت ہوئی ظلمتیں

جب حرا سے ہویدا ہوئی روشنی

چاند سورج کا انساں پرستار تھا

آپ سے قبل اندھیرا تھی روشنی

سوئے عرشِ علٰی مصطفیٰ کا سفر

روشنی کا طلبگار تھی روشنی

ہے وہ خورشیدِ اطلاق خیر البشر

جس سے پاتا ہے ہر آدمی روشنی

خلقتِ اولیں خاتم المرسلیں

آپ پہلی کرن آخری روشنی

آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں

دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی

ایک امی لقب کا یہ اعجاز ہے

آدمی کو ملی علم کی روشنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]