ہر متبع کے واسطے ہے بالیقیں نجات

راضی نہ ہوں حضور تو ممکن نہیں نجات

جس راستے پہ نقشِ قدم مصطفی کے ہوں

اے امتی! ہے تیرے لئے بس وہیں نجات

چشم کرم حضور کی اٹھی تو پائے گا

زندانِ اضطرب سے قلبِ حزیں نجات

آل رسولِ پاک سے رکھے جو دشمنی

وہ ہے لعین ، اس کو ملے گی کہیں نجات؟

ظلمت سے اضطراب سے آلام و رنج سے

بخشی جہاں کو آپ نے یا شاہِ دیں نجات

دار الشفاء ہے سرور کونین کا دیار

واللہ ہر مرض سے ملے گی وہیں نجات

ہو گی پکار خلقِ خدا کی بروزِ حشر

دلوائیے ہمیں بھی شہِ مرسلیں نجات

آقا خرام ناز میں مصروف ہوں صدف

پائے عذابِ ہجر سے دل کی زمیں نجات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]