ہر کڑے وقت میں لب پہ یہی نام آئے گا

میرے آقا کا وسیلہ مرے کام آئے گا

ہم جو بھیجیں گے درود اور سلام آقا پر

درِ اکرام سے بدلے میں سلام آئے گا

تھام لے گی اُسے سرکار کی رحمت بڑھ کر

مرے آقا کے جو قدموں میں غلام آئے گا

یہ تصور ہی معطر کیے رکھتا ہے مجھے

’’درِ آقا پہ چلے آؤ‘‘ پیام آئے گا

ظلمتِ دہر روانہ ہے فنا کی جانب

سرورِ دیں کے غلاموں کا نظام آئے گا

پہلے عظمت مرے آقا کی بسا لو دل میں

پھر سمجھ میں تمہیں اُس رب کا کلام آئے گا

خاکِ بطحا کو مرے اشک سلامی دیں گے

سوچتا رہتا ہوں کب ایسا مقام آئے گا

سیرتِ شاہِ عرب پڑھ کے ذرا دیکھ شکیلؔ

پختہ ہو گا ترا کردار دوام آئے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]