ہر گام مدینے میں ایسے انوار دکھائی دیتے ہیں

جس سمت نگاہیں اٹھتی ہیں سرکار دکھائی دیتے ہیں

ہر کانچ کا ٹکڑا سونا ہے ہر ریت کا ذرہ ہیرا ہے

طیبہ کے دشت و صحرا بھی گلزار دکھائی دیتے ہیں

جب شوق ہو منزل پانے کا تو دُوریاں بھی نزدیکیاں ہیں

پُر خار ہوں رستے لاکھ مگر کب خار دکھائی دیتے ہیں

سرکار نے اپنی روشنی سے جلووں میں منظر ڈھالے ہیں

رنگوں سے مزین فطرت کے اسرار دکھائی دیتے ہیں

جب فیضِ نبی سے آنکھوں میں اک چاند شعور کا روشن ہو

تو اونچے نیچے رستے بھی ہموار دکھائی دیتے ہیں

سچ ہو جائیں وہ خواب اگر ، تعبیر ، بلاوا بن جائے

جو خواب ہمیں دن میں عادِل سو بار دکھائی دیتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]