ہر گام مدینے میں ایسے انوار دکھائی دیتے ہیں
جس سمت نگاہیں اٹھتی ہیں سرکار دکھائی دیتے ہیں
ہر کانچ کا ٹکڑا سونا ہے ہر ریت کا ذرہ ہیرا ہے
طیبہ کے دشت و صحرا بھی گلزار دکھائی دیتے ہیں
جب شوق ہو منزل پانے کا تو دُوریاں بھی نزدیکیاں ہیں
پُر خار ہوں رستے لاکھ مگر کب خار دکھائی دیتے ہیں
سرکار نے اپنی روشنی سے جلووں میں منظر ڈھالے ہیں
رنگوں سے مزین فطرت کے اسرار دکھائی دیتے ہیں
جب فیضِ نبی سے آنکھوں میں اک چاند شعور کا روشن ہو
تو اونچے نیچے رستے بھی ہموار دکھائی دیتے ہیں
سچ ہو جائیں وہ خواب اگر ، تعبیر ، بلاوا بن جائے
جو خواب ہمیں دن میں عادِل سو بار دکھائی دیتے ہیں