ہر گوشہ آسماں ہے زمینِ حجاز کا​

حاصل ہے اس نشیب کو رتبہ فراز کا​

نورِ خدا ہے شکلِ محمد میں جلوہ گر​

آئینہ شاہکار ہے آئینہ ساز کا​

کس کو ملا یہ حسنِ شرف آپ کے سوا​

محرم ہے اور کون مشیت کے راز کا​

دل گونجتا ہے صلِّ علےٰ کی صداؤں سے ​

یہ نغمہ خلدِ گوش ہے ہستی کے ساز کا​

صبحِ ازل سے شامِ ابد تک محیط ہے​

دامانِ التفات نگارِ حجاز کا​

میرا طواف کرتے ہیں مہر و مہ و نجوم​

مدحت سرا ہوں میں شہِ گردوں طراز کا​

شاہانِ دہر جس کے غلاموں کے ہیں غلام​

بندہ ہوں میں اُسی شہِ بندہ نواز کا​

میری نظر میں سنّت و فرض ایک ہیں ایاز​

آموز گار ایک ہے سب کی نماز کا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]